Ad Code

پولیس افسران اور ملازمین کے تبادلے ہوتے رہے مگر نہ بدلا تو ان کا وطیرہ

 قصور(بیورورپورٹ) 



پولیس افسران اور ملازمین کے تبادلے ہوتے رہے مگر نہ بدلا تو ان کا وطیرہ اور رویہ،کرپٹ آفیسراور ملازم جس تھانے میں بھی تعینات ہوا وہیں اس نے اپنا گند پھیلانا شروع کیا۔ارباب اختیار کی جانب سے انکوائریاں صرف کاغذی کارروائیوں تک محدود رہیں،جبکہ پولیس میں بھرتی ہونے والے ایسے ناسوروں کو تبدیل کرنے کی بجائے برخاست کرنا چاہیے تب ہی کسی ایماندار اور فرض سناش کو عوامی خدمت کرنے کا موقع ملے گا۔ان خیالات کا اظہار چوہدری محسن علی ایڈووکیٹ نے میڈیانمائندگان سے ایک ملاقات کے دوران کیا،انہوں نے کہا کہ تھانہ راجہ جنگ کا ایک واقعہ جس میں مدعی کی جانب سے ڈی پی او قصور کو دی جانے والی تحریری درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ گلبرگ کالونی قصور کی رہائشی ایک خاتون نے تھانہ راجہ جنگ میں مقدمہ نمبر498/21درج کروایا جس کیلئے تفتیشی آفیسراعجاز خاں سب انسپکٹر نے موقع ملاحضہ کرنے اور مثل وغیرہ تیار کرنے کیلئے مدعیہ سے10ہزار روپے کی ڈیمانڈ کی جو مجبوراََ اسے ادا کرنا پڑی،دوسری جانب سب انسپکٹر اعجاز احمد خان نے اپنی کارکردگی دکھاتے ہوئے ملزمان سے خفیہ ملاقات کی اور اس سے بھی مقدمے میں اسے مبینہ طور پر بری الزماں کرنے کیلئے بھاری رقم کی ڈیمانڈ کی،جس کا واضع ثبوت سی سی ٹی وی کیمرے میں مدعیہ نے حاصل کر لیا،جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ سب انسپکٹر ملزم سے ملنے لاہور نے اس کے پاس پہنچا جہاں اس نے اس سے مکمل ڈیلنگ کی،سائلہ نے ڈی پی او قصور کودی جانے والی تحریری درخواست میں واضع لکھا ہے سب انسپکٹر اعجاز خان نے اس کی جانب سے درج کروائے جانے والے مقدمے میں میرٹ پر تفتیش کرنے کی بجائے رشوت خوری کو ترجیح دی،جو کہ اس کے ساتھ سخت زیادتی اور نا انصافی ہے،چوہدری محسن علی ایڈووکیٹ نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس جس کا فرض ہے عوام کی حفاظت کرنا اگر وہ ہی رشوت خوری کرکے ملزمان سے متاثر ہونے والے افراد کی سرکوبی کرنے لگ جائیں گے تو انہیں انصاف کون فراہم کرے گا،اور اگر ایسے کرپٹ ملازمین کا احتساب نہ کیا گیا تو پولیس پر سے عوام کا اعتماد اٹھ سکتا ہے،انہوں نے ڈی پی او قصور سے مطالبہ کیا ہے کہ میرٹ پر انکوائری کرکے تھانہ راجہ جنگ میں تعینات سب انسپکٹر اعجاز خان کے خلاف کارروائی کرکے مدعیہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔

Post a Comment

0 Comments