نیا عمران پرانا پاکستان
(تحریر محمد ظفر زریں)
22 سال جس عمران خان کی تقاریر۔ پریس کانفرنسز۔ ٹاک شوز عوام نے سنے اور عمران خان نے اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کی جو تربیت کی آ س کا موازنہ آ ج سے کیا جائے تو صورت حال سو فیصد الگ تھلگ اور مایوس کن ہے۔ خان نے کہا پارٹی ورکرز کو آ گے لاؤں گا (نہیں لائے) خان نے کہا لوٹوں کو نہیں لوں گا
(لے لیا) خان نے کہا الیکٹ ایبلز کے بغیر الیکشن لڑونگا (نہیں لڑا) خان نے کہا کسی کی بیساکھیوں پر حکومت نہیں بناؤں گا (بنائی) خان نے کہا کسی کی ڈکٹیشن نہیں لوں گا
(لی) خان نے کہا کسی پارٹی کی بلیک میلنگ میں نہیں آ ونگا
(آ ئے) خان نے کہا دس لوگوں نے بھی کہہ دیا کہ حکومت چھوڑ دو تو چھوڑ دونگا (نہیں چھوڑی) خان نے کہا آ ئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے خود کشی کر لوں گا (نہیں کی) خان نے کہا ملکی بینکوں سے قرض نہیں لوں گا (لیا) خان نے کہا کمزور حکومت ملی تو عوام کے پاس جا کر دوبارہ برتری کے ساتھ آ ونگا (نہیں گئے) حالت یہ ہے پنجاب اور وفاق میں خان صاحب بدترین بلیک میلنگ کا شکار ہے دونوں حکومتیں آٹھ آ ٹھ دس دس ارکان کے بل بوتے پر کھڑی ہیں۔ ق لیگ۔ ایم کیو ایم میں سے ایک بھی آ نکھ دکھا دے تو بوریا بستر گول ہو جائے گا اور تو اور خود پارٹی کے اندر ہائی لیول کی بغاوت سر اٹھا چکی ہے۔ دیگر اتحادی نظر کرم کر بھی دیں تو اپنے نئیہ ڈبونے کو تیار ہیں۔ جہانگیر ترین کے پاس دس ایم این ایز اور تیس ایم پی ایز ہیں۔ جو ببانگ دہل خان کے خلاف علم بغاوت بلند کر چکے ہیں۔ ترین کے ایک اشارے پر پنجاب اور وفاق ماضی کا قصہ بن جائے گا۔ ساری زندگی اخلاق اور اخلاقی جواز کا درس دینے والے عمران خان کے پلے اب رہ کیا گیا ہے جس کی بدولت وہ اقتدار سے چمٹے بیٹھے ہیں۔ کے پی کے میں بیس ایم پی ایز نے سینٹ الیکشن میں پیسے کھائے۔ خان حرکت میں آ ئے۔ شوکاز جاری ہوئے۔ انکوائری ہوئی۔ بیس کے بیس پارٹی سے نکال دئیے گئے۔ سندھ میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی ہوئی فوراً ایکشن ہوا۔ بلوچستان میں درجنوں پارٹی ورکرز کو چھوٹی موٹی شکایات پر نکال دیا گیا۔ لیکن جب ترین کی قیادت میں چالیس سٹنگ ایم این ایز اور ایم پی ایز نے بغاوت کی تو ساری اخلاقیات۔ قواعد وضوابط۔ پارٹی پالیسیز کا جنازہ نکال دیا گیا۔ کہاں ہیں شوکاز۔ کہاں ہیں انکوائریز۔ کہاں ہیں ایکشنز۔ باغی دندناتے پھر رہے ہیں۔ اور اب تو کسی کے دباؤ میں نہ آ نے کا دعویٰ کرنے والے خان صاحب اس قدر کمزور اور نحیف ہو چکے ہیں کہ ترین گروپ کے ایک اشارے پر پوری جنوبی پنجاب کی بیورو کریسی کو بدل کر ترین کے سنگی ساتھی لگا دیئے گئے ہیں۔ جب یہ سب دیکھا جائے تو کہنا بنتا ہے کہ پرانے پاکستان میں نیا عمران خان اخلاقی جنگ ہار چکا ہے۔
0 Comments